اردو میں نیٹ ورکنگ کی معلومات کا پہلا اردو بلاگ۔

تازہ ترین

Your Ad Spot

6/09/2020

کونسا کیمرہ خریدنا چاہیے اور کن خصوصیات کا حامل ہونا چاہیے

اگر تاریخ دیکھی جائے تو کیمرے پر پہلا تجرباتی کام عربی ماہر طبیعیات ابن الہیثم نے گیارہویں صدی میں کیا تھا۔انھوں نے پہلا پن ہول کیمرہ ایجاد کیا

اور آپٹکس کے اوپر کئی کتابیں لکھیں خاص طور پر ایک اندھیرے کمرے میں کیسے روشنی کو سکرین پر منعکس کیا جاتا ہے۔ پھر سولہویں صدی میں کیمروں پر دوبارہ کام کیا گیا ۔اس وقت کیمرے کا سائز ایک کمرے جتنا ہوتا تھا۔اور دو تین لوگ کیمرے کے اندر بیٹھ کر کام کرتے تھے۔ یہاں پر کیمرے تصویر کو معکوس کرنے کے لیے صرف بیرونی امداد کے طور پر استعمال کیے جاتے تھے۔ تصویر ہاتھ سے ہی ٹریس کی جاتی تھی ۔پہلا پورٹ ایبل کیمرہ 1685 عیسوی میں جوہان زاہن (Johan Zahn) نے بنایا ،لیکن ان کیمروں کا کمرشل استعمال انیسویں صدی کے آخر میں شروع ہوا ۔آج ہم کیمروں کی قسمیں، اپرچر اور فوکل لینتھ کے بارے میں جانیں گیں۔کیمروں چند موجودہ قسمیں درج ذیل ہیں

کیمروں چند موجودہ قسمیں درج ذیل ہیں

DSLR

ڈیجیٹل سنگل لینز ریفلیکس کیمروں میں خاص بات یہ ہوتی ہے کہ آپ مختلف قسم کے لینز ان کیمروں میں لگا سکتے ہیں

کینن اور نکون DSLR کیمرے بنانے میں مہارت رکھتے ہیں

Mirrorless

یہ DSLR کیمرے ہی ہوتے ہیں لیکن ان میں آپٹیکل ویو فائنڈر کو ہٹا دیا جاتا ہے اس طرح انکا سائز بہت چھوٹا وزن کم ہوجاتا ہے

ڈی ایس ایل آر

کیمرہ میں آپٹیکل ویو فائنڈر کے لیے مرر لگا ہوتا ہے اس لیے مرر ہٹانے پر ان کیمروں کو مرر لیس کہا جاتا ہے

سونی مرر لیس کیمروں میں کنگ کی حیثیت رکھتا ہے

سونی A7iii اس وقت بھی دنیا کا بہترین مررلیس کیمرہ ہے

Instant Camera

یہ وہ کیمرہ ہوتا ہے جس میں فوٹو کھینچتے ہی فوراً تصویر پرنٹ ہوجاتی ہے

انکی فوکل لینتھ فکس ہوتی ہے

Mobile Camera

جب سے CMOS سنسر بنا ہے کیمروں کا سائز بہت چھوٹا ہوگیا ہے

اب موبائل میں بھی بہترین کیمرے آنے لگے ہیں

جدید موبائل میں آپ موبائل سے ہی فور کے ریکارڈنگ کر سکتے ہیں

موبائل کیمرے کا سب سے بڑا فائدہ انکا انتہائی تیزی سے استعمال ہے

یعنی آپنے فوراً ہی کوئی منظر کیپچر کیا اسی وقت سوشل میڈیا پر اپلوڈ کر دیا

ایڈیٹنگ کی سہولت بھی موبائل میں ہی موجود ہوتی ہے

اس وقت آئی فون کی گیارہ سیریز موبائل کیمرے میں سب سے بہتر صلاحیت کی حامل ہے

Action Camera

یہ کمپیکٹ واٹر پروف اور انتہائی سٹیبلائزڈ کیمرے ہوتے ہیں

انکو اکثر سپورٹس میں استعمال کیا جاتا ہے

گو پرو اس وقت ایکشن کیمرے بنانے میں مہارت رکھتی ہے

360 Camera

آجکل وی آر باکس کا استعمال بڑھ گیا ہے

لیکن ڈی ایس ایل آر کیمرے صرف ایک سائڈ پر یا ایک اینگل پر شوٹ کرتے ہیں

لیکن ہر طرف کا پینا روما ویوز کے لیے ان کیمروں کو استعمال کیا جاتا ہے

اور ہم اپنے اردگرد چاروں جانب کی تصویر اس میں چھاپ سکتے ہیں

Point & Shoot Camera

جس طرح نام سے ظاہر ہے یہ بھی ایک طرح سے موبائل کیمرے جیسے ہوتے ہیں

لیکن ان میں ویری ایبل فوکل لینتھ کا لینز ہوتا ہے

انکا لینز ہٹایا نہیں جا سکتا جو لینز ایک بار کمپنی نے ڈال دیا وہی استعمال ہوتا رہے گا

انکو فیملی ویکیشن اور فنکشن پر استعمال کیا جاتا ہے

Bridge Camera

یہ کیمرہ پوائنٹ اینڈ شوٹ اور ڈی ایس ایل آر کے درمیان کے کیمرے ہیں اس لیے انکو برج کیمرہ کہا جاتا ہے

Cine Camera

یہ کافی بڑے جدید وزنی اور سینما لیول کے کیمرے ہوتے ہیں

انکو فلمیں ریکارڈ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے

اکثر آٹھ کے ریزولوشن کے ہوتے ہیں

کوالٹی میں انکا کوئی ثانی نہیں ہوتا

لینز:

لینز دو طرح کے ہوتے ہیں

فکس فوکل لینتھ

اکثر پرائم لینز فکس فوکل لینتھ والے ہوتے ہیں

خاص طور پر سگما کے لینز دیکھ لیں

ویری ایبل فوکل لینتھ

یہ وہ لینز ہوتے ہیں جن میں فوکل لینتھ فکس نہیں ہوتی

بلکہ آپ فریم کو زوم کر سکتے ہیں

زوم تو آپ ڈیجیٹلی بھی کر سکتے ہیں

لیکن لینز کے ذریعے زوم کا یہ فائدہ ہوتا ہے کہ آپکی کوالٹی خراب نہیں ہوتی کیونکہ یہ آپٹیکل زوم کہلاتا ہے

لینز کی فوکل لینتھ ملی میٹر سے ناپی جاتی ہے

جیسے 12mm ایک وائڈ اینگل لینز ہے جبکہ 135mm ٹیلی فوٹو لینز ہے

یہاں پر جو چیز سمجھنے کی ہے

وہ یہ ہے کہ جتنی ملی میٹر کی ویلیو کم ہوتی جائے گی ہماری فیلڈ آف ویو اتنا بڑھتی جائے گی

مثال کے طور پر دس ملی میٹر والے لینز سے آپکو چار بندے فوٹو میں نظر آرہے ہیں وہیں پر اگر آپ پچاس ملی میٹر والا لینز لگاتے ہیں تو آپکو ایک بندہ فریم میں نظر آئے گا

ٹیلی فوٹو لینز وائلڈ لائف فوٹوگرافر استعمال کرتے ہیں

جبکہ وائڈ اینگل لینز آجکل ولاگرز زیادہ استعمال کرتے ہیں

سینسر

سینسر کی آجکل دو مشہور اقسام ہیں

فل فریم سنسر

کراپ فریم سنسر

انکا ویسے تو امیج کوالٹی وغیرہ کا فرق ہوتا ہی ہے

لیکن اصل فرق فریم کا ہی ہوتا ہے

ایک فریم میں اگر آپکو آبجیکٹ پورا نظر آرہا ہے

کراپ سنسر میں وہی آبجیکٹ دو تہائی نظر آئے گا

اپرچر

اپرچر لینز کے اوپننگ پوائنٹ کو کہتے ہیں جس سے لائٹ اندر آکر کیمرے کے سنسر پر ٹکراتی ہے

ہمارے ہاں غلط فہمی یہ پائی جاتی ہے

کہ جتنا اپرچر بڑا ہوگا اتنا اچھا لینز ہوگا

جبکہ ہوتا اس کے الٹ ہے

جتنا اپرچر چھوٹا ہوگا اتنی لائٹ زیادہ اندر آئے گی

اور جتنی لائٹ زیادہ ہوگی تصویر اتنی اچھی ہوگی

پورٹریٹ، بوکہے، شیلو ڈیپتھ آف فیلڈ اپرچر سائز پر منحصر کرتی ہے

اگر ایک لینز کا اپرچر f/1.4 ہے تو وہ لو لائٹ میں پورٹریٹ میں f/4 سے زیادہ بہتر ہوگا

پچاس ملی میٹر والے لینز کو پورٹریٹ فوٹو گرافی کا بادشاہ سمجھا جاتا ہے

اسی لیے اسکو نفٹی ففٹی بھی کہا جاتا ہے

اگر آپ کوئی کیمرہ لینے چاہتے ہیں تو کمنٹس میں مشورہ کر سکتے ہیں۔

کیمرے کی کوالٹی لینز سنسر کے بعد پروسیر پر انحصار کرتی ہے۔لینز نے تو تصویر ریکارڈ کر لی۔اب پروسیر ہے جو اسکو پروسیس کرتا ہے۔تو پروسیر طاقتور ہونا چاہیے۔ساتھ سوفٹویر ہو جو اسکو صحیح طرح سے پروسیس کرنے میں مدد دے۔

ایپل کا کیمرہ بار میگا پکسل کا ہے

لیکن وہ کوالٹی میں

108mp, 64mp, 48mp, 32mp,16mp

ان سے بہتر ہے۔

میگا پکسل زیادہ میٹر نہیں کرتے۔آپکے فون کا پروسیر اتنا طاقتور ہو کہ وہ فور کے کوڈکس کو ہینڈل کر سکے۔ساتھ میں سوفٹویر بھی اس قابل ہو کہ پروسیسنگ کرا سکے۔اب اگر تینوں میں کوئی ایک چیز مسنگ ہے تو فور کے ریکارڈنگ نہیں ہوپائے گی ۔سوفٹویر بہت اہم چیز ہے۔

گوگل پکسل ڈیوائز کے کیمرے آئی فون گیارہ سے پہلے مارکیٹ لیڈر سمجھے جاتے تھے۔حالانکہ وہ صرف ایک کیمرہ دیتے ہیںلیکن کوالٹی سوفٹویر کی مدد سے سب سے بہتر ہوتی ہے۔

اگر آپ کوئی کیمرہ لینے چاہتے ہیں تو کمنٹس میں مشورہ کر سکتے ہیں۔

نوٹ اس تحریر کو بلا اجات مصنف کہیں اور شائع نہیں کیا جا سکتا جملہ حقوق محفوظ ہیں ۔

مصنف  عامر اشفاق


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

یہ تحریر مصنف کی ذاتی رائے ہے۔قاری کا نظریہ اس سے مختلف ہو سکتا ہے ۔اسلئے بلا وجہ بحث سے گریز کی جائے۔
منجانب حافظ محمد اسفند یار

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

صفحات کی لسٹ